ملیشیا کی حکومت نے ’لازمی سزائے موت‘ کو ختم کرنے اور ججوں کو الگ الگ جرائم کے مطابق متبادل سزائیں سنانے کی اجازت دینے سے متعلق رضامندی ظاہر کی ہے۔ ملیشیا کے وزیر قانون وان جنیدی تنکو جعفر کا کہنا ہے کہ حکومت ان 11 جرائم میں دیگر سزائیں دینے پر غور کرے گی جن میں فی الحال موت کی سزا دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی ان 20 سے زائد جرائم کے لیے بھی دیگر سزاؤں پر غور کرے گی جن میں عدالت کی دانشمندی پر موت کی سزا دیے جانے کا امکان ہوتا ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے لیے یہ فیصلہ اہم مانا جا رہا ہے کیونکہ ان ممالک میں موت کی سزا والے جرائم میں قتل، نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ، دہشت گردی، اغوا اور بندوقوں کا استعمال شامل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملیشیائی حکومت گزشتہ 8 جون کو کابینہ کی میٹنگ کے دوران لازمی موت کی سزا کے لیے متبادل سزا کے مطالعہ پر مبنی ایک رپورٹ کی پیشکش کے بعد اس فیصلے پر پہنچی۔ حالانکہ اس سلسلے میں قانون میں ترمیم کیا جانا، اسے پاس کرنا اور پارلیمنٹ کی منظوری ملنا ابھی باقی ہے۔
ملیشیائی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں لیا گیا فیصلہ سبھی فریقین کے حقوق کی حفاظت یقینی کرنے کو لے کر حکومت کی ترجیحات اور نظامِ انصاف میں اصلاح کو لے کر ملک کی قیادت کی شفافیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب جلد ہی عدالت کی دانشمندی پر دی جانے والی سزائے موت کو متبادل سزاؤں میں بدل دیا جائے گا۔