مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف لگاتار آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور انھیں 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں جیل بھیجے جانے کے بعد رہائی کا مطالبہ بھی تیز ہو گیا ہے۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے بھی اس تعلق سے آواز بلند کی ہے اور کہا ہے کہ مشہور اسلامی مفکر مولانا کلیم صدیقی اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری برسراقتدار ہندوتوا طاقتوں کے ذریعہ بین مذاہب ڈائیلاگ پر پابندی لگانے اور یو پی انتخاب سے قبل فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی ایک غلط کوشش ہے۔
ایس آئی او کے قومی صدر محمد سلمان احمد کے نام سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مولانا کلیم صدیقی کو ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کے ذریعہ عزت دی جاتی ہے، کیونکہ ان کی کوششوں کے سبب دوستانہ بین مذاہب ڈائیلاگ کے ذریعہ فرقہ وارانہ خیر سگالی اور ہم آہنگی کو فروغ ملا ہے۔ انھوں نے اپنی زندگی مختلف طبقات کے درمیان عدم اعتمادی اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے وقف کی ہے۔‘‘
ایس آئی او کا کہنا ہے کہ ’’مولانا کلیم صدیقی صاحب پر لگے الزامات میں ذرا بھی سچائی نہیں ہے۔ ہم اس طرح کی گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کی اپیل کرتے ہیں۔ بے قصور مسلمانوں کا لگاتار استحصال قابل مذمت ہے، اسے فوراً روکا جانا چاہیے۔‘‘ جاری بیان کے مطابق ’’اپنے پسندیدہ مذہب کو ماننا اور اس کی تشہیر کرنا آئینی حق ہے۔ یہ جرم نہیں ہے۔‘‘