پاکستان کے مشہور شاعر تہذیب حافی نوجوان نسل میں کافی مقبول ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران ہندوستان و پاکستان میں شعراء و مشاعروں کی حالت پر اہم تبصرہ کیا ہے۔ تہذیب حافی نے کہا کہ ’’ہندوستان میں تو مشاعرے میں اتنے پیسے ہو جاتے ہیں کہ آپ کا گھر چل سکے۔ لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہاں کے لوگوں کو یہ بتانے میں بھی عرصہ لگ گیا کہ شاعر کو کچھ دینا بھی ہوتا ہے۔ وہ بس دعائیں دے کر چلتا کر دیتے تھے۔‘‘

یہ انکشاف تہذیب حافی نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ بات چیت کے دوران انھوں نے اپنی شادی کے تعلق سے بھی چند الفاظ کہے۔ تہذیب نے بتایا کہ ابھی تک ان کی شادی نہیں ہوئی ہے اور کئی دوست ہیں جو شادی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ حالانکہ ساتھ ہی تہذیب یہ بھی بتاتے ہیں کہ شادی نہ کرنے کا مشورہ دینے والے دوستوں کی تعداد زیادہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اب تک شادی نہیں کی۔ مزاحیہ انداز میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’بیوی اگر اچھی مل جائے تو شاعری خراب ہو جاتی ہے۔‘‘

انٹرویو کے دوران ہندوستان میں اپنی مقبولیت کو لے کر تہذیب حافی بہت خوش دکھائی دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’وہاں مجھے کافی دیکھا جا رہا ہے۔ لوگ مجھے وہاں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ہندوستان کے لوگوں کو تعریف کرنی آتی ہے۔ اگر میں ہندوستان گیا تو میری کوشش رہے گی کہ سبھی شہروں کا دورہ کروں۔‘‘