انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) یعنی بین الاقوامی عدالت نے روس-یوکرین جنگ معاملے میں سماعت کرتے ہوئے 16 مارچ کو انتہائی اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے روس کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کو روک دے۔ حالانکہ روسی فوجیوں کا یوکرین میں حملہ جاری ہے اور خبریں تو یہ بھی ہیں کہ ڈراما تھیٹر اور سوئمنگ پول میں پناہ لیے تقریباً 1000 لوگوں پر روس نے ایئر اسٹرائیک کر دیا ہے۔ روسی جارحیت کو دیکھتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ’وار کریمنل‘ (جنگی مجرم) قرار دیا ہے۔
بہرحال، آئی سی جے نے روسی یونین سے کہا ہے کہ 24 فروری 2022 کو یوکرین کے علاقے میں شروع کی گئی فوجی کارروائی کو فوراً معطل کیا جائے۔ عدالت نے 2-13 ووٹوں سے یہ حکم صادر کیا۔ عدالتی حکم کے مطابق روسی یونین یہ یقینی بنائے گا کہ وہ فوجی مہموں کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ اس تعلق سے یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ روس کو بین الاقوامی عدالت کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے۔ حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں روس مزید الگ تھلگ پڑ سکتا ہے۔
اپنے فیصلے کے دوران بین الاقوامی عدالت نے روس کو سخت مقابلہ دینے کے لیے یوکرین کی تعریف بھی کی۔ عدالت نے کہا کہ یوکرین کے لوگ، فوجی اور صدر زیلینسکی کی بہادری قابل تعریف ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے روس حامی ممالک سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ روس کو فوجی حمایت نہ دے۔