آئی پی ایل کا رواں سیزن دھیرے دھیرے اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس ٹی-20 ٹورنامنٹ میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکاتا نائٹ رائیڈرس (کے کے آر) کی کارکردگی اب تک انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ پلے آف میں اس کی پہنچنے کی امیدیں بھی نہ کے برابر ہیں۔ ٹیم کی ایسی حالت کیوں ہوئی، یہ سوال ہر کے کے آر شیدائی کے ذہن میں کوندھ رہا ہے۔ اس سوال کا جواب کے کے آر کپتان شریئس ایر کے اس بیان میں پوشیدہ ہے جو انھوں نے ممبئی انڈینس سے شکست کے بعد دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا ’’یہ کافی مشکل ہے۔ کوچ اور کئی بار سی ای او بھی ٹیم سلیکشن میں شامل ہوتے ہیں۔‘‘

شریئس ایر کے بیان کا مطلب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔ ظاہر ہے کئی مسائل پر مینجمنٹ اور کپتان کی یکساں رائے نہیں ہوتی اور اس کا اثر ٹیم کی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ کولکاتا نے جس طرح 12 میچوں میں 20 کھلاڑیوں کو موقع دیا، وہ بھی بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔ یعنی کپتان ایر کو وہ آزادی نہیں ملی جو ایک کپتان کو ملنی چاہیے تھی۔ ورنہ دنیا کے نمبر ایک تیز گیندباز پیٹ کمنس کو 5 میچوں میں باہر نہیں بیٹھنا پڑتا۔ کمنس سے متعلق تو ہندوستان کے سابق کوچ روی شاستری نے بھی سوال اٹھایا تھا۔ یعنی فرنچائزی کی حد سے زیادہ مداخلت نے کولکاتا کی کشتی کو بھنور میں ڈال دیا۔ یاد رہے یہ وہی شریئس ایر ہیں جن کی کپتانی میں دو سال قبل دہلی کیپٹلز نے فائنل میچ کھیلا تھا۔