پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والے بی جے پی کے دو سرکردہ لیڈروں کو پارٹی نے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی کی اس کارروائی پر کئی لوگ حیران ہیں۔ انھیں یقین نہیں ہو رہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی مخالفت کا فوری اثر بی جے پی پر کیسے پڑ گیا۔ اس درمیان سوشل میڈیا پر عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی کی بہت تعریف ہو رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی جیسی سخت گیر پارٹی نے اپنے لیڈروں نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے معطل کر دیا۔

دراصل عمان کے مفتی اعظم نے ٹی وی مباحثہ میں دیے گئے نوپور شرما کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں برسراقتدار پارٹی کی ترجمان نے پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا اور فحش تبصرہ کیا ہے۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس کے خلاف سبھی مسلمانوں کو ایک قوم کی شکل میں اٹھنا چاہیے۔

الخلیلی کے اس بیان نے عرب ممالک کو بیدار کیا اور وہاں لوگوں نے ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کر دیا۔ اس مخالفت کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ غور طلب ہے کہ شیخ احمد بن حمد الخلیلی اسلامی ایشوز پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ سویڈن میں جب قرآن نذرِ آتش کیا گیا تھا تو انھوں نے کہا تھا ’’قرآن جلانے سے صرف کتاب کے حروف ختم ہوں گے، لیکن سچائی نہیں ختم ہوگی۔‘‘