خالد یٰسین نے دہائیوں پہلے عیسائی مذہب چھوڑ کر مذہب اسلام اختیار کیا تھا۔ اب وہ اسلام کو اس کی اصل شکل میں لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس وقت وہ ترکی دورہ پر استنبول میں ہیں اور ایک خاص منصوبہ پر کام کر رہے ہیں۔ خالد یٰسین کا کہنا ہے کہ وہ ترکی کے ریئل میڈیا گروپ کے ذریعہ اسلام کے بارے میں لوگوں کو سمجھائیں گے۔ ان کی تقریر اور بات چیت کو کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جائے گا، جس میں ترکی زبان بھی شامل ہوگی۔
خالد یٰسین کا کہنا ہے کہ یوروپ کے سب سے قریب ترکی ہے، اس لیے وہ ترکی میں ہی ایک اسٹوڈیو کھولنے کے خواہش مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کی تاریخ میں نے بہت اچھے سی پڑھی ہے۔ مسلم ممالک میں ترکی کی تاریخ شاندار رہی ہے۔ اگر خدا مجھے مزید زندگی دے گا تو ترکی میں تھوڑا وقت گزارنا چاہوں گا۔ میں یہاں ایک دفتر کھولنا چاہتا ہوں اور نئے ترکی کی تعمیر میں خود بھی ایک اینٹ بننا چاہتا ہوں۔‘‘
غور طلب ہے کہ خالد یٰسین میلکم ایکس (اسلامی مبلغ) جیسی ہستیوں سے متاثر ہو کر مسلمان بنے۔ اب وہ خود بھی اسلام کی تشہیر کا کام انجام دے رہے ہیں۔ مغربی ممالک میں بڑھتے اسلاموفوبیا کو لے کر خالد کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو اسلام سے ڈر لگتا ہے کیونکہ وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ لیکن اسلاموفوبیا زیادہ وقت تک نہیں رہے گا۔ ایک دن یہ دور بھی گزر جائے گا۔