قدیم داستانوں میں یہ تذکرہ ملتا ہے کہ الٰہ آباد (پریاگ راج) میں تین ندیاں گنگا، جمنا اور سرسوتی ملتی ہیں، اس مقام کو سنگم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سنگم پر گنگا اور جمنا ندیاں ملتی ہیں، سرسوتی کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ لیکن سائنسدانوں کے ہاتھ کچھ ایسے ثبوت لگے ہیں جو سنگم کے نیچے ایک قدیم ندی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گنگا اور جمنا کی سطحوں کو ایک ندی جوڑتی ہے، قوی امکان ہے کہ اسے ہی داستانوں میں سرسوتی کہا گیا ہو۔

دراصل کچھ خاص مقاصد کے تحت گنگا اور جمنا ندی کا بذریعہ ہیلی کاپٹر الیکٹرومیگنیکٹ سروے کیا گیا۔ اس میں سنگم کے نیچے 45 کلومیٹر لمبی قدیم ندی موجود ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہاں پانی کا بڑا خزانہ موجود ہو سکتا ہے۔ ایسے بھی امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس کا تعلق ہمالیہ سے ہے۔ یعنی سنگم میں ملنے والی تیسری ندی سرسوتی کے وجود کو ٹھکرایا نہیں جا سکتا۔

قدیم ہندو داستانوں کے مطابق گنگا، جمنا اور سرسوتی تینوں ہی ندیاں ہمالیہ سے نکلی تھیں۔ گنگا اور جمنا تو زمین کی سطح پر بہتی ہیں، لیکن سرسوتی غیر مرئی یعنی غائب ہے۔ سائنس کی زبان میں کہا جائے تو یہ ندی خشک ہو چکی ہے یا پھر زمین کے اندر بہہ رہی ہے۔ اب جبکہ گنگا-جمنا کی سطح کو جوڑنے والی ایک قدیم ندی کا ثبوت ملا ہے، تو سائنسداں پرجوش نظر آ رہے ہیں۔