نیوز نیٹورک الجزیرہ نے اسرائیل پر ایک خاتون صحافی کو سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کرنے کا سنسنی خیز الزام عائد کیا ہے۔ بدھ کے روز الجزیرہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلۃ کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اس وقت مارا جب وہ فلسطین کی سرحد پر کام کر رہی تھیں۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ ’’بین الاقوانی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی کر اسرائیلی فوج نے سوچی سمجھی سازش کے تحت الجزیرہ کی صحافی کو فلسطین میں مار ڈالا۔ الجزیرہ بین الاقوامی طبقہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کو جان بوجھ کر ہدف بنانے اور قتل کرنے کے لیے ذمہ دار ٹھہرائیں۔‘‘

دراصل شیرین ابو عاقلۃ الجزیرہ کے عربی نیوز سروس کا اہم چہرہ تھیں۔ فلسطین کی وزارت صحت نے 51 سالہ شیرین کی موت سے متعلق تصدیق بھی کر دی ہے۔ اسرائیل فوج نے بھی تصدیق کی کہ اس نے بدھ کی صبح جینن رفیوجی کیمپ میں فوجی آپریشن چلایا جو شمالی ویسٹ بینک میں فلسطین کے مسلح گروپ کا ٹھکانہ ہے۔ اسرائیل نے مزید کہا کہ مشتبہ افراد اور سیکورٹی فورسز کے درمیان گولی باری ہوئی اور وہ اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ کیا اس میں کسی صحافی کو نقصان پہنچا۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔ 22 مارچ سے اب تک اسرائیل نے کئی حملے کیے ہیں جن میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں ایک اسرائیلی پولس افسر اور 2 یوکرینی بھی شامل ہیں۔