اتر پردیش میں کچھ لوگوں کا گھر میں باجماعت نماز پڑھنا پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ واقعہ مراد آباد کا ہے جہاں ایک گھر میں اجتماعی نماز پڑھنے والے 26 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جب یہ خبر پھیلی تو اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرا حق ہے کہ میں اپنے گھر پر نماز پڑھ سکتا ہوں۔ اگر میں اپنے گھر پر نماز نہیں پڑھوں گا تو کیا سڑک پر پڑھوں گا؟ جبکہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نماز کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ آپ تو چاروں طرف سے ہمیں دبا رہے ہیں۔‘‘

دراصل مراد آباد کے تھانہ چھجلیٹ واقع دولہے پور گاؤں کے ایک گھر کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں کچھ لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے ہیں۔ کچھ مقامی ہندوؤں کو اس بات پر اعتراض ہے کہ یہ نہ ہی مسجد ہے اور نہ ہی مدرسہ، پھر باجماعت نماز کیوں پڑھی جا رہی۔ ہندو فریق کا یہ بھی کہنا ہے کہ گاؤں میں مندر نہ ہونے پر ہندو طبقہ پوجا کے لیے ایک کلومیٹر دور دوسرے گاؤں جاتا ہے، تو پھر مسلم سماج گھر پر باجماعت نماز کیوں پڑھ رہا۔

اس معاملے میں مراد آباد ایس پی (دیہی) سندیپ کمار نے کہا کہ 24 اگست کو چھجلیٹ تھانہ میں بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھنے کے لیے جمع ہوئے۔ وہاں مسجد نہیں بلکہ 2 مکان تھے۔ شکایت ملنے کے بعد دونوں اشخاص کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔ دونوں گاؤں سے فرار ہیں۔