نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے شیطان کو انسان کا دشمن قرار دیا ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ شیطان کو اپنا دشمن ہی تصور کریں۔ اللہ رب العالمین نے مسلمانوں کو جہاں اسلامی تعلیمات کومکمل طریقہ سے اپنانے کا حکم دیا، وہیں یہ بھی تاکید فرمائی کہ اپنے کھلے دشمن شیطان ملعون کی سازشوں سے بچو، یہ شیطان گمراہی کے راستوں کو مزین کر کے لوگوں کو بھٹکاتا ہے اور جہنم کے راستہ پر لگا دیتا ہے۔
شیطان انسانوں کو بھٹکانے اور گمراہ کرنے کے لیے دو طرح کے حربے استعمال کرتا ہے۔ انسانوں کو دین سے گمراہ کرنے کے لیے شبہات کے فتنے پھیلاتا ہے اور بعض گمراہ افراد دین کے احکامات میں غلط رائے قائم کر کے دین کے اصل مقصد سے مسلمانوں کو بہکا دیتے ہیں، اور اس میں وہ تمام مکاتب فکر شامل ہیں جو عقائد اور دین کے اصولوں پر چلنے کے بجائے اپنی خواہشات کے مطابق بے بنیاد افکار وضع کر کے دین میں شبہات پیدا کرتے ہیں۔
اسی طرح شیطان شہوات کا فتنہ بھی پھیلاتا ہے جس کے نتیجہ میں نفسانی خواہشات کی پیروی، چغل خوری، غیبت، عداوت، گالی گلوچ، اتہام تراشی، بے حیائی، نشہ اور زناکاری وغیرہ جیسے جرائم وجود میں آتے ہیں اور انسان اپنے نفس کا غلام بن کر رہ جاتا ہے۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث ہے جس میں نعمان بن بشیرؓ رسول اکرمؐ سے روایت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ حلال بالکل واضح ہے اور حرام بھی بالکل واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض شبہات والی چیزیں ہیں۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)