مشہور خاتون صحافی ساکشی جوشی نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ایسی ویڈیو اَپلوڈ کی ہے جو لوگوں کو ہندوستان کے موجودہ حالات پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ ویڈیو گزشتہ روز وائرل اس ویڈیو کے تعلق سے ہے جس میں ایک بھگوادھاری شخص 65 سالہ بزرگ کو ’محمد‘ سمجھ کر پیٹتا ہے۔ بعد میں خبر آتی ہے کہ اس بزرگ کی موت ہو چکی اور وہ مسلمان نہیں ہے۔
ویڈیو میں ساکشی کہتی ہیں ’’ہر دن، ہر لمحہ، ہر سیکنڈ عوام اس خوف میں جی رہی ہے کہ کب بھگوا پہنے ایسا ہی کوئی سر پر خون سوار آدمی آئے گا، مذہب پوچھے گا، مذہب نہیں تو ذات پوچھے گا، نہیں تو کچھ اور پوچھے گا، اور دے دَنا دن تھپڑ پر تھپڑ جڑے گا… پھر وہ محمد ہو یا بھنور لال، اسے تب تک پیٹے گا جب تک مر نہ جائے۔ ’لیکن کیوں؟‘ یہ سوال من میں آیا نہ؟‘‘
پھر ساکشی کہتی ہیں ’’کیوں؟ جیسا سوال آپ کے ذہن میں آیا کیونکہ اس کا نام بھنورلال ہے… آپ سوچ کر دیکھیے اگر یہ بھنورلال نہ ہو کر محمد ہوتا تو کیا آپ کے ذہن میں ’کیوں؟‘ جیسا سوال آتا؟ نہیں… تب آپ کو بھی یہ بھگوادھاری قاتل مسیحا لگنے لگتا۔ ہندوؤں کو جگانے والا، ہندوؤں کا محافظ… کیوں؟ پہچانا خود کو، ہم یہی ہیں… بے رحم، گھناؤنے۔ لیکن یہ بھگوادھاری غنڈہ اور قاتل اس لیے لگ رہا ہے کیونکہ مرنے والا محمد نہیں نکلا، وہ تو بھنورلال تھا… اگر یہ محمد ہوتا تو مالا پہنائی جا رہی ہوتی، جشن منایا جا رہا ہوتا۔‘‘
(نوٹ: یہاں ویڈیو کے کچھ اقتباسات ہی پیش کیے گئے ہیں، ساکشی جوشی کی پوری ویڈیو دیکھنے لائق ہے جو خبر کے درمیان میں لگائی گئی ہے۔)