’’اُردو اور اردو صحافت کی ترقی میں ملک کے تمام لوگوں نے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں، لیکن آج اُردو کو ایک خاص طبقے کی زبان و تہذیب کہہ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس کے خلاف ہمیں متحد ہو کر آواز بلند کرنی چاہیے۔‘‘ یہ بیان معروف ادیب و دانشور پروفیسر وجے بہادر سنگھ نے اردو صحافت کے 200 سال مکمل ہونے پر بے نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد ’جشن اردو صحافت‘ تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے دیا۔

اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک سینئر اردو صحافی و شاعر چندربھان خیال نے اردو صحافت کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ سرسری طور پر اُردو صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالیں گے تو ہمارے سامنے قربانیوں کے بے شمار مناظر ابھر کر سامنے آ جاتے ہیں۔ اُردو صحافت کا کردار تحریک جنگ آزادی میں ایسا تھا کہ ایک طرف تمام مجاہدین آزادی کو رکھا جائے اور دوسری طرف اُردو صحافت کو رکھا جائے تو اُردو صحافت کا پلڑا بھاری ہوگا۔

اس موقع پر عارف عزیز، پروفیسر ایم. نعمان، ڈاکٹر مہتاب عالم وغیرہ نے بھی اردو صحافت پر گرانقدر خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں شہید شیخ بخاری عرف شیخ بھکاری پر مرتب کی گئی کتاب کا اجراء بھی ہوا۔ شیخ بخاری وہ جانباز مجاہد آزادی تھے جنہوں نے 1857ء میں آزادی کی پہلی لڑائی کے دوران ایسٹ انڈیا کمپنی کی افواج کے پسینے چھڑا دیے تھے۔ ایم. ڈبلیو. انصاری کی کاوشوں سے مذکورہ کتاب کی اشاعت عمل میں آئی۔