آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) کے سرکردہ مسلم لیڈر عبدالباری صدیقی کا ایک بیان گزشتہ روز خوب تنازعہ کا شکار بنا۔ اس بیان پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے شاعرانہ انداز میں رد عمل ظاہر کیا ہے۔ 23 دسمبر کو جب فاروق عبداللہ لوک سبھا سے باہر نکلے تو پارلیمنٹ احاطہ میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا ’’جینا یہاں، مرنا یہاں، اس کے سوا جانا کہاں…۔‘‘ فلم ’میرا نام جوکر‘ کا یہ نغمہ گنگناتے ہوئے فاروق عبداللہ تھوڑے جذباتی بھی ہو گئے۔

دراصل بہار سے تعلق رکھنے والے مشہور آر جے ڈی لیڈر عبدالباری صدیقی نے گزشتہ دنوں ایک بیان دیا تھا جس میں بتایا تھا کہ بیرون ممالک میں مقیم اپنے بیٹے-بیٹی سے انھوں نے کہا کہ ہندوستان اب رہنے لائق ملک نہیں ہے۔ عبدالباری کا کہنا تھا کہ ’’میں اپنے بچوں کو یہ کہنے کو مجبور ہوں کہ وہ بیرون ملک میں ہی رہیں اور ہو سکے تو وہیں کی شہریت لے لیں۔‘‘ آر جے ڈی لیڈر کے اس بیان کی کئی لوگوں نے شدید الفاظ میں مذمت بھی کی تھی۔

جب صحافیوں نے فاروق عبداللہ سے عبدالباری صدیقی کے بیان پر رد عمل مانگا تو فلمی نغمہ گنگنانے کے بعد انھوں نے کہا کہ ’’یہ سچ ہے کہ ہندوستان میں نفرت بڑھی ہے، لیکن ملک چھوڑنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ ہمیں متحد رہنا ہے اور اسے (نفرت) ختم کرنا ہے۔ اگر اس ملک کو بچانا ہے تو سبھی مذاہب کے لوگوں کو بھائی چارے پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘