اڈیشہ واقع پوری میں موجود گوردھن پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی نشچلانند سرسوتی کا ایک بیان موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ انھوں نے عیسیٰ مسیح کے تعلق سے کچھ ایسے دعوے کیے ہیں جو حیرت انگیز ہی نہیں تنازعہ پیدا کرنے والے بھی ہیں۔ سوامی نشچلانند سرسوتی کا کہنا ہے کہ عیسیٰ مسیح ہندو تھے اور وہ ویشنو طبقہ کے ماننے والے تھے۔ اپنی اس بات کو ثابت کرنے کے لیے انھوں نے دلچسپ دلیل بھی پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک میں ویشنو تلک لگائی ہوئی ایک مورتی عیسیٰ مسیح کی موجود ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ان کی ویشنو طبقہ سے قربت تھی۔

شنکراچاریہ سوامی نشچلانند سرسوتی نے یہ بیان رائے پور کے شنکراچاریہ آشرم ’شری سدرشن سنستھان‘ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے عیسیٰ مسیح کے بارے میں یہ بھی کہا کہ وہ تقریباً 10 سال ہندوستان میں رہے تھے۔ ان 10 سالوں میں 3 سال انھوں نے اڈیشہ کے پوری میں گزارے اور پوری کے شنکراچاریہ سے رابطہ میں بھی تھے۔

گوردھن پیٹھ کے شنکراچاریہ نے نامہ نگاروں کے سامنے جیوتش پیٹھ کے نوتقرر شنکراچاریہ اویمکتیشورانند کے بارے میں بھی اپنی رائے ظاہر کی۔ انھوں نے شنکراچاریہ اویمکتیشورانند کو دھرماچاریہ ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ’’دھرماچاریہ بننے کے لیے اہلیت ہونی چاہیے جو کہ اویمکتیشورانند میں نہیں ہے۔‘‘ وہ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ’’انھیں کس نے دھرماچاریہ کا سرٹیفکیٹ دیا؟ وہ جب چھ سال کے تھے تب سے میں انھیں جانتا ہوں۔‘‘