پٹنہ: ’’صحافت ایک مشن ہے، یہ منافع خوری کی چیز نہیں ہے۔ اس کا رشتہ سیدھے سماج سے ہوتا ہے۔ سماج کے مسائل کو حکومت کی دہلیز تک پہنچانے اور حکومت کی پالیسیوں کو عوام تک پہنچانے کا نام صحافت ہے۔‘‘ مذکورہ باتیں وزیر تعلیم وجے کمار چودھری نے اردو صحافت کے 200 سال مکمل ہونے کے موقع پر 27 مارچ کو ’اردو میڈیا فورم‘ کے زیر اہتمام بہار اردو اکادمی میں منعقد عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے معروف شاعر خورشید اکبر کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’یہ افواہ ہے کہ ہائی اسکولوں سے اردو کی لازمیت ختم ہو گئی ہے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ جس اسکول میں بھی اردو کے طلباء ہوں گے وہاں اردو ٹیچر مامور کیا جائے گا۔‘‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر برائے دیہی ترقیات شرون کمار نے کہا کہ ’’بھارت کی تعمیر نو میں اردو اخبارات کا اہم کردار رہا۔ مولانا محمد علی جوہر، مولانا ابوالکلام آزاد، سر سید احمد خان وغیرہ نے اخبارات کے ذریعہ آزادی کی جنگ لڑی اور عوام کو بیدار کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اردو بہت شیریں زبان ہے۔ یہ ہندوستان کی زبان ہے، بہار کے لوگ اس سے بہت محبت کرتے ہیں۔‘‘
اس موقع پر راشٹریہ جنتا دل کے نائب صدر شیوانند تیواری نے کہا کہ ’’آج صرف اردو ہی نہیں، سبھی زبانوں کے اخبارات کو بحران کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے اردو-ہندی کا بٹوارہ ہو گیا۔ اردو کو جب سے مسلمانوں کی زبان سمجھا جانے لگا، اسی وقت سے اردو صحافت بحران کا شکار ہو گئی۔‘‘