سال 2022 اختتام کی طرف گامزن ہے۔ کچھ ہی گھنٹوں میں 2023 کی آمد کا جشن منایا جائے گا۔ اس درمیان طرح طرح کے پیغامات اور مبارکبادیوں کا ایک دراز سلسلہ جاری ہے۔ ایک پوسٹ واٹس ایپ پر وائرل ہو رہا ہے جو انتہائی نصیحت آموز ہے۔ یہ پوسٹ آپ بھی پڑھیے اور غور و فکر کیجیے۔

ٹھیک سو سال پہلے 1922 میں ایک رائٹر نے اپنی ڈائری میں لکھا کہ ’’دوبارہ جب کیلنڈر پر 22 کا ہندسہ آئے گا تو یقیناً نہ آپ ہوں گے، نہ میں۔‘‘ پھر مزید لکھا ’’کاش عمر اتنا لحاظ رکھ لے کہ میں دوبارہ یہ ہندسہ دیکھ سکوں۔ ان لوگوں کو دیکھ سکوں جو 2022 میں ہوں گے۔ اس زمانے کو دیکھ سکوں جو 2022 میں ہوگا۔ مگر میں جانتا ہوں یہ ممکن نہیں۔ تب ہماری خبریں گمنام ہو چکی ہوں گی۔‘‘ ساحر لدھیانوی جب بستر مرگ پر تھے، تو بند آنکھوں اپنے ڈاکٹر سے کہا ’’ڈاکٹر کپور میں جینا چاہتا ہوں۔ زندگی نے بے شک غم دیے ہیں مگر دنیا خوبصورت جگہ ہے۔ یہاں یاروں کی محفلیں ہیں، زندگی کا شور ہے۔ میں جینا چاہتا ہوں ڈاکٹر کپور۔‘‘

اب 22 کا ہندسہ جب 100 سال بعد 2122 میں دوبارہ آئے گا تو یقیناً ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہوگا۔ ہماری قبریں قبرستانوں کے گنجان حصوں میں گم ہو چکی ہوں گی۔ کچھ دھنسی ہوئی، کچھ اَٹی ہوئی، دبی ہوئی۔ لہٰذا کوشش کریں کہ یہ مختصر سا قیام خوشگوار گزر جائے۔ کوئی روح، کوئی جسم ایسا نہ ہو جو زخم ساتھ لے کر جائے اور ان زخموں کا الزام ہمارے سر ہو۔