راجستھان کے ادے پور میں کنہیا لال نامی درزی کا دو لوگوں نے 28 جون کو بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ اس قتل کے بعد ملزمین نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالا اور قتل کی وجہ بتائی۔ یہ واقعہ اس لیے انجام دیا گیا کیونکہ کنہیا لال کے 8 سالہ بیٹے نے پیغمبر محمدؐ پر متنازعہ تبصرہ کرنے والی نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالا تھا۔ قتل کے بعد جاری ویڈیو میں ملزمین نے اپنا نام محمد ریاض اور غوث محمد بتایا جنھیں پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس معاملے میں کئی مسلم تنظیموں اور شخصیات کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کنہیا لال کے بہیمانہ قتل کو اسلامی شریعت کے خلاف ٹھہرایا ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا اور کسی شخص کو خود مجرم قرار دے کر قتل کر دینا قابل مذمت عمل ہے۔ ساتھ ہی بورڈ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر سے کام لیں اور قانونی راستہ اختیار کریں۔
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کنہیا قتل معاملے پر کہا کہ اسے کسی بھی طرح جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ یہ ملک کے قانون اور ہمارے مذہب (اسلام) کے خلاف ہے۔ بریلی کے مشہور عالم دین مولانا توقیر رضا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی، شیعہ عالم دین مولانا کلب رشید رضوی، دہلی واقع فتح پوری مسجد کے مفتی مکرم نے بھی کنہیا کے قتل کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔