عالیہ بھٹ کے ’کنیا مان‘ والے اشتہار کو لے کر لوگ دو گروپ میں منقسم ہو گئے ہیں۔ کوئی اس سوچ کی تعریف کر رہا ہے کہ لڑکیوں کا ’کنیا دان‘ نہیں بلکہ ’کنیا مان‘ ہونا چاہیے، اور کچھ لوگ اس اشتہار کو ہندو جذبات کے ساتھ کھلواڑ قرار دے رہے ہیں۔ اس درمیان آرٹ آف لیونگ کے بانی اور ہندو مذہبی لیڈر سری سری روی شنکر نے مانیور موہے کے برائیڈل کلیکشن پر مبنی عالیہ کے اس اشتہار کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’کنیا (لڑکی) کوئی شئے نہیں جسے دان (عطیہ) کیا جائے۔‘‘ ساتھ ہی روی شنکر نے یہ بھی کہا کہ ’کنیا دان‘ کی رسم اب ختم کی جانی چاہیے۔

سری سری روی شنکر نے یہ بیان ایک پرائیویٹ چینل کے ساتھ انٹرویو کے دوران دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدیوں پرانی رسم کے پیچھے کی سوچ اور مطلب کو گزشتہ کئی سالوں میں بگاڑ دیا گیا ہے۔ دراصل رسم ’پانیگرہ‘ ہے جس کا مطلب ہاتھ میں ہاتھ پکڑے رہنا ہوتا ہے۔ اس رسم میں چاہے شوہر کا ہاتھ بیوی پکڑے، یا پھر بیوی کا ہاتھ شوہر۔ میں کنیا دان کو پانیگرہ ہی کہنا پسند کروں گا جب لڑکی کا والد لڑکے سے کہتا ہے ’تم میری بیٹی کو سنبھالو‘۔ لیکن اس مطلب کو دورِ وسطیٰ میں ’دان‘ کی شکل دے کر بدل دیا گیا ہے۔ گرو سری سری روی شنکر نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میں چاہوں گا کہ کنیا دان کو (شادی کی رسموں سے) ہٹا دیا جائے۔‘‘