کرناٹک کے اُڈوپی واقع خواتین کے گورنمنٹ پی یو کالج میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کا معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ کالج کی چھ مسلم طالبات نے الزام عائد کیا ہے کہ پرنسپل انھیں کلاس میں حجاب پہن کر داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے۔ حد تو یہ ہے کہ انھیں اردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ طالبات اس طرح کی پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر آمادہ ہیں اور ایک ہنگامہ کا ماحول بن گیا ہے۔

طالبات کا کہنا ہے کہ ان کے والدین نے کالج پرنسپل رودر گوڑا سے رابطہ کیا اور تفصیل طلب کی۔ حالانکہ اس معاملے میں پرنسپل نے کوئی بھی بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ ’جن ستّا‘ کی ایک رپورٹ میں مسلم طالبات کے حوالے سے بتایا گیا کہ انھیں تین دنوں سے کلاس میں انٹری نہیں دی گئی۔

دوسری طرف کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کو کالج احاطہ میں حجاب پہننے کی اجازت ہے۔ کلاس میں حجاب کی اجازت اس لیے نہیں تاکہ یکسانیت برقرار رکھنے کے اصول پر عمل ہو سکے۔ پرنسپل نے یہ بھی بتایا کہ اس مسئلہ پر تبادلۂ خیال کے لیے سرپرستوں و اساتذہ کی میٹنگ بھی کی جائے گی۔ اس درمیان ایس ڈی پی آئی (اُڈوپی یونٹ) سربراہ نذیر احمد نے پرنسپل کے عمل پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔