کرناٹک میں ایک بار پھر مذہبی منافرت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ ریاست کے ایک سرکاری اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے ساتھ دھکا مکی اور پٹائی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ہیڈ ماسٹر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مضمون نویسی کا مقابلہ کرایا جو کہ بچوں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کی کوشش ہے۔ حالانکہ اسکولوں میں مختلف مذاہب سے جڑی ہستیوں پر مضمون نویسی کا مقابلہ کرایا جانا عام بات ہے، اور یہ سبھی ریاستوں کے اسکولوں میں ہوتا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معاملہ کرناٹک کے ناگوی گاؤں واقع سرکاری ہائی اسکول کا ہے۔ یہاں عبد معفر بطور ہیڈ ماسٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں خود کو دایاں محاذ کارکن بتانے والے کچھ لوگوں کا ایک گروپ اسکول میں گھسا اور ہیڈ ماسٹر کے ساتھ ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔ دراصل دایاں محاذ تنظیم ’شری رام سینا‘ سے اسکول کے ہی کچھ بچوں کے سرپرست نے رابطہ کیا تھا۔ ان سرپرستوں کا الزام ہے کہ ہیڈ ماسٹر کے ذریعہ بچوں کو ’تبدیلی مذہب‘ کرانے کے مقصد سے مضمون نویسی کے اس طریقے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جیسے ہی شری رام سینا کارکنان کو یہ خبر ملی، وہ اسکول پہنچ گئے۔ انھوں نے تقریباً 100 طلبا کے سامنے ہی ہیڈ ماسٹر کے ساتھ دھکا مکی شروع کر دی۔ یہ معاملہ ریاست کے محکمہ تعلیم تک پہنچ گیا ہے اور محکمہ کی طرف سے واقعہ کی جانچ کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔