اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے ایک بیان جاری کر حجاب معاملہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ، جس میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا گیا، انتہائی نامناسب اور پریشان کن ہے۔ اس فیصلہ میں تعلیم تک رسائی والے اہم مسئلہ کو نظر انداز کرتے ہوئے حجاب کے سلسلہ میں غلط معلومات پر مبنی ایک غیر ضروری طویل اقتباس شامل کیا گیا ہے۔
ایس آئی او کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے قرآن مجید کے ایک مخصوص انگریزی ترجمہ کو ترجیح دی اور باقی دیگر تراجم و تشریحات کو نظر انداز کر دیا، اور اسی بنیاد پر کہا گیا کہ حجاب اسلام کا ضروری حصہ نہیں۔ یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے۔ ایس آئی او کا ماننا ہے کہ یہ مقدمہ ’ضروری مذہبی عقائد‘ والے معاملے میں موجود بنیادی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔ کیا عمل ضروری ہے اور کیا نہیں یہ طے کرنا عدالت کی ذمہ داری نہیں ہونی چاہیے۔
ایس آئی او نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ مذکورہ فیصلہ ’ہجوم کا راج‘ والی خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ عدالت نے حجاب اور زعفرانی شال کے درمیان غیر ضروری یکسانیت بتائی ہے جو مناسب نہیں۔ تاریخی اعتبار سے چلی آ رہی حجاب کی روایت، جسے مسلمان مذہب کا ضروری حصہ سمجھتے ہیں، اس میں اور سیاسی فوائد کے لیے استعمال کیے جانے والے زعفرانی شال کے درمیان فرق کو عدالت نے نظر انداز کر دیا۔