کرناٹک کے میسور-اوٹی روڈ پر واقع ایک بس اسٹینڈ گزشتہ دنوں ’تین گنبدوں‘ کی وجہ سے تنازعہ کا شکار ہوا تھا۔ اس سلسلے میں تازہ خبر یہ آ رہی ہے کہ تین میں سے دو گنبدوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ عمل 26 نومبر کی دیر شب انجام دیا گیا، اور پھر 27 نومبر کی صبح سے اس پر لگاتار رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں بس اسٹینڈ کو ’مسجد جیسا‘ کہہ کر تنازعہ شروع کرنے والے پرتاپ سمہا نے خوشی کا اظہار کیا ہے، وہیں کانگریس ناراض ہے۔
دراصل مقامی بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے بس اسٹینڈ کے اوپر گنبد بنائے جانے پر اعتراض کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ گنبدوں کو دیکھ کر کسی مسجد کا احساس ہوتا ہے۔ پرتاپ سمہا نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ جلد ان گنبدوں کو نہیں ہٹایا گیا تو وہ خود ہی جے سی بی سے اسے توڑ دیں گے۔ اس اعتراض کے بعد نیشنل ہائیوے اتھارٹی آف انڈیا نے افسران کو نوٹس جاری کر وضاحت طلب کی تھی۔ اب اچانک 2 گنبد غائب ہیں اور صرف بڑا گنبد موجود ہے۔
اس معاملے میں کانگریس رکن اسمبلی تنویر نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ دراصل انھوں نے کسی بھی قیمت پر دونوں گنبد نہ گرائے جانے سے متعلق تنبیہ کی تھی۔ بہرحال، بس اسٹینڈ تعمیر کرانے والے بی جے پی رکن اسمبلی رام داس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’میں نے سینئر لوگوں سے رائے لینے کے بعد دو چھوٹے گنبد توڑ دیے۔ لوگ اس کا غلط مطلب نہ نکالیں۔‘‘