اس وقت پورے ملک میں فلم ’دی کشمیر فائلس‘ موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ کئی بڑی شخصیات اور ادارے اس فلم کی حمایت میں اتر آئے ہیں، تو دوسری طرف کئی لوگ اسے متنازعہ بھی قرار دے رہے ہیں۔ حالانکہ اس سلسلے میں کرنی سینا کی رائے تھوڑی الگ ہے۔ کرنی سینا کے صدر سورج پال امّو نے ڈائریکٹر وویک اگنیہوتری کے سامنے فلم دیکھنے کے لیے ایک شرط رکھی دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب تک فلم کی کمائی کا 50 فیصد حصہ مظلوم کشمیری پنڈتوں کو نہیں دیا جاتا تب تک کرنی سینک یہ فلم نہیں دیکھیں گے۔
فلم کے تعلق سے کرنی سینا صدر نے ہدایت کار کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وویک نے ’دی کشمیر فائلس‘ میں کشمیری پنڈتوں کے قتل عام اور ہجرت سے جڑے پہلوؤں کو دکھا کر بہادری کا کام کیا ہے۔ اچھی بات ہے کہ ’دی کشمیر فائلس‘ کو تقریباً تمام ریاستیں ٹیکس فری کر چکی ہیں۔ لیکن مظلوم کشمیری پنڈتوں کی مدد کے لیے فلم کی کمائی کا نصف حصہ عطیہ کیا جانا چاہیے۔
اس درمیان کانگریس نے اس معاملے پر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر زخموں کو پھر سے کریدنے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس نے 1990 میں دہشت کے ماحول میں کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا، کیونکہ ان کے 85 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت سے وی پی سنگھ حکومت مرکز میں تھی۔ وہ کشمیری پنڈتوں کو نہ تحفظ دے سکے اور نہ ہی ان کی ہجرت روک سکے۔