کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے مشہور و معروف تاریخ داں پروفیسر عرفان حبیب پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے ایک تقریب کے دوران حملہ کیا تھا۔ اس الزام کے بعد ایک ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور نتیجہ کار عرفان حبیب کو بھی اپنی بات رکھنے کے لیے سامنے آنا پڑا۔ عارف محمد خان کا کہنا ہے کہ کنّور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پروفیسر عرفان حبیب نے 2019 میں ایک تقریب کے دوران ان پر جسمانی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

اس سلسلے میں کیرالہ کے گورنر نے ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ ’’مسٹر عرفان حبیب، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ ’ہسٹری کانگریس 2019‘ کی ویڈیو دیکھیں۔ آپ دیکھیں گے کہ میں نے ابھی آپ کے سوالوں کا جواب دینا شروع ہی کیا تھا کہ آپ اپنی سیٹ سے اٹھے اور مجھ پر جسمانی حملہ کرنے کی کوشش کی۔ کیا آپ واضح کریں گے کہ جسمانی طور پر مجھے ڈرانے کی یہ کوشش اکیڈمک عمل تھا یا آپ نے ایک وقت کے گلی کے غنڈے کی طرح سلوک کیا تھا؟‘‘

پروفیسر عرفان حبیب نے عارف محمد خان کے الزامات پر اپنا شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ایک ملیالم نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے خود پر عائد الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں گورنر کے سازش والے الزام کو خارج کرتا ہوں۔ سازش کرنا اکیڈمک لوگوں کا کام نہیں ہے۔ گورنر نے اپنی حد پار کر دی ہے۔ سیاست کی جا سکتی ہے، لیکن اپنے عہدہ کے تئیں محتاط رہنا چاہیے۔‘‘