مرکز کی مودی حکومت سے ناراض کسانوں کی بڑی تعداد آج اتر پردیش کے مظفر نگر میں جمع ہوئی جہاں کئی کسان لیڈروں نے مرکز کے ذریعہ پاس کردہ تین نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ کئی مہینوں سے دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک سے جڑے کئی سرکردہ لیڈران مظفر نگر میں منعقد ’کسان مہاپنچایت‘ میں شریک ہوئے جن میں ایک اہم نام راکیش ٹکیت کا بھی ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کے دوران مرکزی حکومت کا موازنہ طالبان سے کیا اور کہا کہ ’’پردے کے پیچھے سرکاری طالبان ہے‘‘، ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے اداروں پر بی جے پی نے قبضہ کر لیا ہے۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ زرعی قوانین واپس نہ لیے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’جو حکومت ہمارے خلاف کام کرے گی، ہم اس کے خلاف کام کریں گے۔‘‘ انھوں نے کسان مہاپنچایت میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ہم عزم کرتے ہیں کہ ہم دھرنے کی جگہ کو (دہلی سرحد پر) نہیں چھوڑیں گے، بھلے ہی وہاں ہماری قبریں کیوں نہ بن جائیں۔‘‘ راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ ’’ضرورت پڑنے پر ہم اپنی جان بھی دے دیں گے، لیکن جب تک ہم جیت نہیں جاتے، اس وقت تک دھرنے کی جگہ کو نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ واضح لفظوں میں راکیش ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ ’’ملک میں آزادی کی لڑائی 90 سال تک چلی، یہ تحریک کتنے سال چلے گی ہم نہیں بتا سکتے۔‘‘