ہندوستان میں اگر شدت پسند لوگ موجود ہیں، تو گنگا-جمنی تہذیب کو فروغ دینے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ تازہ مثال مغربی بنگال میں موجود ایک مسجد کے ذمہ داران نے پیش کی ہے۔ جلپائی گوڑی واقع ایک مسجد نے ان اسکولی بچوں کی تعلیم کے لیے اپنا احاطہ پیش کیا ہے جن کی پڑھائی کورونا وبا میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سماجی خیر سگالی کی اس مثال پر بچوں کو پڑھانے والے استاذ اندرنیل ساہ بھی بہت خوش ہیں۔

اندرنیل ساہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے لیے مسجد کی طرف سے جو تعاون ملا ہے، وہ قابل قدر ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’یہاں موبائل نیٹورک کا مسئلہ ہے۔ بچوں کے پاس بھی اسمارٹ فون نہیں۔ ریاستی حکومت نے 9 سے 12 درجہ تک کے بچوں کے لیے پڑھائی کی اجازت دے دی ہے۔ بچوں کی تعلیم بغیر پریشانی جاری رہے، اس کے لیے ہم نے اسکول احاطہ کے باہر آف لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بچوں کی تعلیم کے لیے صرف مسجد کا احاطہ ہی نہیں دیا گیا ہے، مسجد میں لاؤڈاسپیکر کا استعمال بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ بچوں کی تعلیم میں کسی طرح کا رخنہ پیدا نہ ہو۔ مسجد کے امام ناظم الحق کا کہنا ہے کہ ’’ہم بغیر لاؤڈاسپیکر کے نماز پڑھ رہے ہیں تاکہ بچے صوتی رکاوٹ کے بغیر پڑھائی کر سکیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بغیر تعلیم ملک کی ترقی نہیں ہو سکتی۔‘‘