آج کی مادی زندگی اوراس کے زیر اثر فروغ پا رہے تعلیمی نظام کا سب بڑا المیہ اخلاقی قدروں کا بحران ہے۔ اس کے نتیجے میں نسل نو تعلیم کے اعلی ترین نصب العین سے دور نظر آتی ہے۔ تہذیبی اور معاشرتی سطح پر پڑنے والے اس کے مضر اثرات اہل فکر و نظر سے مخفی نہیں ہیں۔ تعلیم کے اخلاقی پہلوؤں سے ناآشنا ہونے کے سبب مشرق کے فرزند مغرب کی اندھی پیروی میں مبتلا ہو کر فکری و نظریاتی سطح پر یتیمی کی زندگی جی رہے ہیں۔ نتیجہ کار معاشرہ کا سکون غارت ہو چکا ہے۔
ایسے دور پُرآشوب میں بھی بعض اہل قلم بفضلہ تعالی بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم چلنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ مولانا اقبال حیدر ندوی کا شمار انہی صاحبان قلم میں ہوتا ہے۔ اخلاقی و علمی موضوعات پر محیط ان کی کتاب ’شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات‘ نے آج جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کی دہلیز پر دستک دی۔ اس موقع پر ایک غیر رسمی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔
اس تقریب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو اور عصر حاضر کے معروف ادیب پروفیسر شہزاد انجم بطور خاص موجود تھے۔ ان کے علاوہ جامعہ ملیہ کے اساتذہ ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر آفتاب احمد منیری اور ڈاکٹر آس محمد صدیقی کے ساتھ ساتھ شاہ نواز حیدر شمسی (ریسرچ اسکالر، شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ) بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر سبھی نے مولانا اقبال حیدر کی تحسین آمیزی کی اور مستقبل کے لیے دعائیں دیں۔