مدھیہ پردیش کے اندور واقع آکسفورڈ کالج میں گربا کا ایک پروگرام رکھا گیا تھا جس میں خوب ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ گربا پروگرام میں غیر ہندو لڑکوں کے داخلے پر بجرنگ دل کارکنان نے کیا۔ پروگرام کے لیے 800 لوگوں کی اجازت ملنے اور 5000 سے زائد لوگوں کی موجودگی پر بھی سوال اٹھے۔ اس کی خبر ملتے ہی اے ایس پی اور سی ایس پی سمیت قریبی تھانوں سے پولس موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کیا۔ اس درمیان اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 5 لڑکوں کو پولس حراست میں لیے جانے کی خبر ہے۔
گربا کا پروگرام کالج انتظامیہ کے ذریعہ رکھا گیا تھا اور آرگنائزر کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ بجرنگ دل ضلع چیف تنو شرما کا الزام ہے کہ پروگرام میں ’لو جہاد‘ پھیلانے کی کوشش ہو رہی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’کئی غیر ہندو لڑکے ہندو لڑکیوں کے ساتھ گربا کر رہے تھے۔ کچھ لڑکوں کو پکڑ کر پولس کے حوالے کیا گیا ہے۔‘‘ میڈیا ذرائع کے مطابق گرفتار پانچوں لڑکوں کے نام حبیب، واجد، شاہد، عدنان اور ایوب ہیں۔ پروگرام آرگنائزر اور ان لڑکوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت کارروائی ہوئی ہے۔
اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو حراست میں میں لیے جانے پر کانگریس ترجمان امینل خان نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے شیوراج حکومت سے سوال کیا ہے کہ ’’الگ مذہب کے لوگ دوسرے مذہب کے تہوار میں شامل کیوں نہیں ہو سکتے؟ پولس اور انتظامیہ کو ہندوستانی آئین کی پیروی کرنی چاہیے۔‘‘