ہندوستانی ریاست مدھیہ پردیش کی کچھ ایسی تصویریں سامنے آئی ہیں جس نے ایک بار پھر ایسی پرانی رسموں کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے جو اخلاقی اعتبار سے سماج کو شرمندہ کرتی ہیں۔ ضلع دموہ میں چھوٹی بچیوں کو عریاں کر کے پورے گاؤں میں گھمائے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، اور ایسا اس لیے ہو رہا ہے تاکہ خشک سالی سے نجات ملے۔
دراصل ضلع دموہ کے جبیرا بلاک واقع امدر پنچایت سے تعلق رکھنے والے بنیا گاؤں میں بارش نہ ہونے سے لوگ پریشان ہیں۔ خشک سالی کو دیکھ کر لوگوں کو پرانی رسم یاد آئی، اور پھر چھوٹی بچیوں کو مکمل عریاں کر کے ان کے کندھے پر موسل رکھا گیا۔ موسل کے ایک کنارے پر مینڈھک باندھا گیا، اور پھر بچیوں کو پورے گاؤں میں گھمایا گیا۔ ان بچیوں کے پیچھے پیچھے خواتین بھجن کیرتن کرتے ہوئے چلتی رہیں۔ راستے میں پڑنے والے گھروں سے ان خواتین نے آٹا، دال وغیرہ مانگا۔ کہا جاتا ہے کہ جو راشن جمع ہوتا ہے اس سے گاؤں کے مندر میں بھنڈارا کیا جاتا ہے۔
یہاں دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ رسم کے نام پر معصوم بچیوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس میں ان کی ماں-بہنیں اور پڑوسی خواتین شامل تھیں۔ لیکن اس انسانیت سوز رسم کے خلاف کمیشن برائے تحفظ و حقوق اطفال نے آواز اٹھائی ہے۔ کمیشن کی ہدایات کے بعد دموہ کلکٹر نے جانچ شروع کر دی ہے اور کہا ہے کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔