اتر پردیش حکومت نے مدارس کے ان طلبا کو وظیفہ (اسکالرشپ) نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جو درجہ 1 سے 8 کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری اس ہدایت کے بعد لیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کا حق قانون‘ کے تحت پہلی سے آٹھویں درجہ تک کی تعلیم مفت ہے۔ ایسے میں پری-میٹرک وظیفہ صرف نویں اور دسویں درجہ کے طلبا کو ہی دیا جائے گا۔ مرکز کے اس اعلان کے بعد اب آٹھویں درجہ تک کے اسکولی طلبا اسکالرشپ سے محروم رہیں گے۔ مرکز کے اس فیصلہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی اتر پردیش حکومت نے مدارس کے طلبا کو بھی وظیفہ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال یوپی کے مدارس میں پڑھنے والے آٹھویں درجہ تک کے تقریباً 6 لاکھ طلبا کو وظیفہ دیا گیا تھا۔ اس سال بھی وظیفہ کے لیے سرگرمیاں شروع ہو چکی تھیں اور آٹھویں درجہ تک کے بچوں کی فہرست 15 نومبر تک جمع کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اداروں کی طرف سے وظیفہ کے لیے بھرے گئے فارم کو آگے بھی بڑھایا گیا تھا، لیکن مرکزی حکومت کے وظیفہ روکنے کے اعلان کو دیکھتے ہوئے یوپی حکومت نے بھی اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مدارس میں اول سے پنجم درجہ تک کے بچوں کو 1000 روپے وظیفہ دیا جاتا تھا۔ علاوہ ازیں 6 سے 8 درجہ تک کے طلبا کو ان کے کورسز کے مطابق وظیفہ ملتا تھا۔