قومی کمیشن برائے حقوق اطفال تحفظ (نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس) نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ اس نوٹس میں ہدایت دی گئی ہے کہ غیر مسلم بچوں کو داخلہ دینے والے مدارس کی تحقیقات کی جائے۔ جاری نوٹس میں چیف سکریٹریز کو سبھی مدارس کی میپنگ کرانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حقوق اطفال تحفظ کمیشن کے سربراہ پریانک قانونگو نے سبھی چیف سکریٹریز کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ’’غیر مسلم طبقہ کے بچے حکومت کے ذریعہ امداد یافتہ اور منظور شدہ مدارس میں داخلہ لے رہے ہیں۔ کمیشن کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایسے بچوں کو کچھ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام خطے وظیفہ بھی فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ خط میں اس عمل کو واضح طور پر آئین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے بغیر والدین کی اجازت کے کسی مذہبی تعلیم میں حصہ لینے کے لیے بچوں کو مجبور نہیں کر سکتے۔

قومی کمیشن برائے حقوق اطفال تحفظ کے سربراہ نے خط میں واضح لفظوں میں لکھا ہے ’’کمیشن اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سفارش کرتا ہے کہ آپ کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں غیر مسلم بچوں کو داخلہ دینے والے حکومتی امداد یافتہ اور منظور شدہ سبھی مدارس کی وسیع جانچ کرائی جائے۔‘‘ کمیشن نے رسمی تعلیم فراہم کرنے کے لیے سبھی بچوں کا داخلہ فوراً اسکولوں میں کرانے کی ہدایت بھی دی ہے۔