ہائی کورٹ کی وکیل سحر نقوی نے مدارس میں تکنیکی و سائنسی تعلیم کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ یعنی یوپی کے مدارس میں مولوی، عالم، منشی کی پڑھائی کی جگہ ریاست کے دوسرے کالجوں میں دی جا رہی تکنیکی و سائنسی تعلیم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس راجیش بندل اور جسٹس جے جے منیر کی بنچ نے سحری نقوی کی مذکورہ مفاد عامہ عرضی کو خارج کرنے کا فیصلہ 8 جولائی کو سنایا۔

عرضی میں سحر نقوی نے کہا تھا کہ مدارس میں پڑھ رہے مسلم طلبا صرف اردو، عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انھیں سماج کے اصل دھارے سے جوڑنے کے لیے ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو دیگر کالجوں میں دی جا رہی ہے۔ عرضی دہندہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک مدارس میں تکنیکی و سائنسی تعلیم نہیں دی جائے گی، اس وقت تک بچوں کو مدارس کی پڑھائی سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گویل نے عدالت کو بتایا کہ مدارس میں دی جا رہی مولوی، منشی اور عالم کی تعلیم یوپی بورڈ کے جونیئر ہائی اسکول و انٹرمیڈیٹ کے برابر ہے۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے حکومت کی طرف سے مدارس میں دی جا رہی تعلیم اور اس سے جڑے قانونی پہلوؤں کو بھی عدالت کے سامنے رکھا۔ دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد ججوں نے عرضی کو ناپائیدار مانتے ہوئے خارج کر دیا۔