ہندوستان میں اس وقت کئی مساجد ہندوتوا طاقتوں کی نظر میں کھٹک رہی ہیں۔ ان میں سے ایک مسجد کرناٹک کے منگلورو واقع ’ملالی مسجد‘ ہے۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اس مسجد کے خلاف منگلورو کورٹ میں ایک عرضی داخل کر دعویٰ کیا ہے کہ یہاں کبھی مندر ہوا کرتا تھا جس کو منہدم کر مسجد کی تعمیر ہوئی۔ آج عدالت نے اس عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی۔ یعنی ملالی مسجد بھی ان مساجد کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے جس کے خلاف کسی نہ کسی عدالت میں سماعت ہو رہی ہے۔ حالانکہ منگلورو کورٹ نے فی الحال ملالی مسجد سے متعلق سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وشو ہندو پریشد نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ملالی مسجد ایک مندر کی جگہ بنائی گئی ہے اور اس کا سروے ہونا چاہیے۔ اس معاملے میں مسلم فریق کا کہنا ہے کہ زمین وقف بورڈ کی ہے اور یہاں کوئی بھی مندر نہیں تھا۔ اب دونوں ہی فریقین اپنی دلیلیں عدالت میں پیش کریں گے۔

وشو ہندو پریشد لیڈر ونود بنسل نے ہندی نیوز پورٹل اے بی پی لائیو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ملک کے اندر کئی مندروں کو توڑ کر مسجد نما ڈھانچے کھڑے کیے گئے ہیں۔ ان کی جانچ ہونی چاہیے اور سچ عوام کے سامنے آنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت اس (ملالی مسجد) کی جانچ کا حکم دے گی اور ہندو سماج کو یہاں پوجا کرنے کا حق ملے گا۔‘‘