مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی گوا اسمبلی انتخاب کو لے کر کافی سنجیدہ نظر آ رہی ہیں۔ انھوں نے گوا دورہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) کو ایک نیا معنی بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی ٹی ایم سی کو ہندو مخالف کہتی ہے، لیکن اسے سرٹیفکیٹ دینے کا کوئی اختیار نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ پارٹی کے نام ’ٹی ایم سی‘ میں ’ٹی‘ کا مطلب ٹیمپل (مندر)، ’ایم‘ کا مطلب موسک (مسجد)، اور ’سی‘ کا مطلب چرچ (کلیسا) ہے۔ ساتھ ہی ممتا بنرجی نے کہا کہ ٹی ایم سی جمہوری اقدار کو ماننے والی قومی پارٹی ہے اور کسی بھی ریاست میں الیکشن لڑ سکتی ہے۔
بہر حال، ممتا نے ٹی ایم سی میں ہندوؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے لوگوں کا بھی استقبال کیا۔ انھوں نے صنعت کار مرنالنی دیش پربھو، اداکارہ نفیسہ علی اور ٹینس کھلاڑی لینڈر پیس کو آج پارٹی میں شامل کر اسے ثابت بھی کیا۔ اس موقع پر ممتا نے کہا کہ ’’ان کی پارٹی لوگوں کو مذہبی بنیاد پر تقسیم نہیں کرتی۔ بھلے ہی وہ ہندو، مسلم یا عیسائی ہوں۔‘‘
غور طلب ہے کہ ٹی ایم سی نے آئندہ گوا اسمبلی انتخاب میں سبھی 40 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ پارٹی نے کئی مقامی لیڈروں کو اپنے ساتھ لانے کی کوششیں بھی شروع کر دی ہیں۔ ممتا کے گوا دورہ کو اسی پس منظر میں رکھ کر دیکھا جا سکتا ہے۔