برطانیہ کے مانچسٹر میں ایک ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے ہر اس شخص کو خوف میں ڈال دیا ہے جو اپنے ساتھیوں، خصوصاً خاتون ملازمین کو ان کے اصل نام کی جگہ کسی دوسرے نام سے پکارتا ہے۔ دراصل مائیک ہارٹلے نامی ایک شخص نے اپنے دفتر میں کام کرنے والی لڑکیوں کو ہنی، سویٹی، لو جیسے نام دے رکھے تھے۔ مائیک کو اب اس کی سزا ملی ہے اور اسے ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ مائیک کے ذریعہ پکارے جانے والے ناموں سے لڑکیاں چڑھ جاتی تھیں اور انھوں نے مائیک سے کہا تھا کہ وہ ایسا نہ کرے۔ اس کے باوجود مائیک کا رویہ نہیں بدلا تو کئی خاتون ملازمین نے اس کی شکایت کمپنی میں کر دی۔ پھر مالک نے اسے بلا کر پورا معاملہ جانا اور آگے کی کارروائی کی گئی۔ بعد ازاں فوری اثر سے ملزم شخص کو ملازمت سے نکال دیا گیا۔
’دی سن‘ میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت سے نکالے جانے کے بعد مائیک ہارٹلے عدالت پہنچ گیا۔ مانچسٹر کورٹ نے اس کیس کی سماعت کی اور جج کو بھی اس بات سے بہت حیرانی ہوئی کہ مائیک خاتون ملازمن کو ہنی اور سویٹی بولتا ہے۔ جج نے سبھی خاتون ملازمین کا بیان درج کیا اور کمپنی کے فیصلے کو صحیح ٹھہرایا۔ حالانکہ مائیکل نے کہا کہ وہ لڑکوں کو بھی الگ الگ ناموں سے پکارتا ہے، لیکن اس کی بات نہیں سنی گئی۔