راجستھان کے ادے پور میں کانگریس کا سہ روزہ ’نو سنکلپ چنتن شیویر‘ آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ 13 مئی سے شروع ہوئے اس کیمپ کا آج (15 مئی) آخری دن ہے اور اب تک جو کچھ اس کیمپ میں ہوا وہ کانگریس کے لیے آنکھیں کھولنے والا ہے۔ کیمپ میں شامل لیڈران شکایتوں کا انبار لے کر ادے پور پہنچے اور کئی ایسے مسائل کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سامنے رکھے گئے جن کا حل فوراً تلاش کرنا ضروری ہے۔ کئی لیڈران نے تو پارٹی چلانے کے لیے فنڈ کی کمی کا رونا رویا۔ انھوں نے کہا کہ کارپوریٹ فنڈ نہیں دیتے، جس سے پارٹی کے پروگراموں کے لیے پیسے نہیں مل رہے۔
کیمپ میں شامل ایک وفد نے کہا کہ آر ایس ایس سے مقابلے کی بات ہو رہی ہے لیکن کوئی مضبوط تیاری نہیں۔ ہمیں ایک ایسی سماجی تنظیم بنانے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ کانگریس لوگوں کے گھروں تک پہنچے اور لوگوں کے کام آئے۔ وفد نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کے پاس کالج، اسپتال سب کچھ ہے اور کانگریس کے پاس دفتر تک نہیں۔
کچھ لیڈروں نے اسمبلی انتخابات میں ریاستی پارٹیوں کے ساتھ کانگریس کے اتحاد کو غلط ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے یوپی-بہار جیسی ریاستوں میں پارٹی کمزور ہوئی۔ حالانکہ سبھی لیڈروں سے کہا گیا کہ وہ پچھلی غلطیوں کو بتانے کی جگہ مستقبل سے متعلق مشورہ دیں۔ کیمپ میں متنازعہ ایشوز پر کانگریس لیڈران کے متضاد بیانات پر بھی اعتراض کیا گیا، کیونکہ اس سے پارٹی کا اصل اسٹینڈ ظاہر نہیں ہو پاتا۔