ہندوستان میں یکم جولائی سے عوامی سطح پر ایک بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ اس دن سے سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہو جائے گی۔ حالانکہ کچھ کمپنیوں نے اپنے مسائل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس میں چھوٹ دینے کی اپیل کی تھی، لیکن ایسا کرنے سے حکومت نے منع کر دیا۔ حکومت کے اس فیصلے سے پیکنگ والے جوس، سافٹ ڈرنکس اور ڈیری پروڈکٹ بنانے و فروخت کرنے والی کمپنیوں کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔
یکم جولائی سے لگنے والی اس پابندی کے بعد سافٹ ڈرنکس یا جوس وغیرہ پینے کے لیے استعمال میں آنے والے پلاسٹک اسٹرا بھی نہیں مل پائیں گے۔ اس وجہ سے کئی ڈرنکس کی فروخت بری طرح متاثر ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، پلاسٹک کے ساتھ ایئر-بڈ، غباروں کے لیے پلاسٹک کی چھڑی، پلاسٹک کے جھنڈے، کینڈی اسٹک، آئس کریم اسٹک، سجاوٹ کے لیے پالی اسٹائنین (تھرموکول) پلیٹ، کپ، گلاس، کانٹے، چمچ جیسی چیزوں کے استعمال پر بھی پابندی لگ جائے گی۔
دراصل حکومت ہند نے پلاسٹک سے ہونے والی آلودگی کو کم کرنے کے لیے یہ سخت قدم اٹھایا ہے۔ چونکہ سنگل یوز پلاسٹک کو ایک بار استعمال کرنے کے بعد پھینک دیا جاتا ہے، اس سے کوڑے کا ایک ذخیرہ روزانہ تیار ہوتا ہے۔ اس طرح کی پلاسٹک کو ’ری-سائیکل‘ یعنی دوبارہ استعمال کے لائق بھی نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ بیشتر سنگل یوز پلاسٹک کو جلا دیا جاتا ہے، یا پھر زمین کے نیچے دبا دیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ماحولیات کو طویل مدتی نقصان پہنچتا ہے۔