ہزاری باغ: یومِ تعلیم کے موقع پر شعبہ اردو، ونوبا بھاوے یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کی جانب سے 11 نومبر کو ایک سیمینار منعقد کر امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر ہمایوں اشرف نے کی۔ تقریب کا آغاز محمد دلشاد کی تلاوت کلام پاک مع اردو ترجمہ کے ساتھ ہوا، جبکہ شگفتہ ارم نے حمدیہ اشعار پیش کیے۔
صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ہمایوں اشرف نے کہا کہ ’’بلاشبہ مولانا آزاد کی تعلیمی بصیرت نے ہندوستان کی تعلیمی ترقی میں نمایاں رول ادا کیا ہے، اور آج بھی یہ پالیسی ترقی کی ضامن ہے۔ مولانا آزاد ہندوستان کی علمی، تہذیبی، ادبی، صحافتی، سیاسی اور مذہبی قدروں کے امین تھے۔ وہ تحریک آزادی کے صف اول کے مجاہد تھے اور متحدہ قومیت کے بڑے علمبردار بھی۔‘‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ اردو کی استاد کاجل پروین نے فرمایا کہ ’’مولانا آزاد کے مطابق خواتین کو پردہ میں رہتے ہوئے اعلی تعلیم حاصل کرنی چاہیے، کیونکہ یہی اسلامی تعلیمات کا تقاضا ہے۔‘‘ شعبہ فارسی کے استاد ڈاکٹر سرور نے کہا کہ ’’مولانا قومی تحریک کے مقتدر و معتبر رہنما تھے۔ ان کا قلم ایک ایسا نسخہ کیمیا تھا جو ملک و ملت کے تمام امراض کا بہترین علاج ثابت ہوا۔‘‘ اس موقع پر شہباز، ثنا، خوشنود، نکہت اور صبا نے مولانا آزاد کی زندگی اور خدمات کے حوالے سے عمدہ مقالات بھی پیش کیے۔ ایک کوئیز مقابلہ بھی منعقد ہوا جس میں کشفہ ناز، افسانہ پروین، خوشبو پروین، محمد دلشاد، مظہر حسین، ارشاد انصاری کو انعامات حاصل ہوئے۔