امارت شرعیہ (بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ) میں جاری امیر شریعت کا تنازعہ آج ووٹنگ کے ذریعہ اس وقت حل ہو گیا جب مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے مولانا انیس الرحمن قاسمی کو تقریباً 150 ووٹوں سے شکست دے دی۔ 9 اکتوبر کو پٹنہ میں امیر شریعت کے انتخاب سے متعلق اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اس باوقار عہدہ کے لیے مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا فیصل رحمانی کے علاوہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مفتی نذر توحید اور مولانا شمشاد رحمانی قاسمی کے نام سامنے آئے تھے۔ آخر وقت میں مولانا خالد سیف اللہ، مفتی نذر توحید اور مولانا شمشاد رحمانی نے اپنے نام واپس لے لیے۔ یعنی مقابلہ مولانا انیس الرحمن اور مولانا فیصل رحمانی کے درمیان رہ گیا تھا۔

سینئر صحافی شیث احمد نے ووٹنگ سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ امارت شرعیہ سے جڑے 598 افراد بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ سے جمع ہوئے تھے۔ ان میں سے 543 لوگوں نے ووٹنگ کی اور بقیہ نے یا تو ووٹ نہیں ڈالے، یا پھر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ دراصل کچھ لوگ اتفاق رائے سے امیر شریعت کا انتخاب چاہتے تھے، لیکن ووٹنگ کے عمل پر ہی رضامندی ہوئی۔ شیث احمد نے بتایا کہ مولانا فیصل رحمانی کو 347 اور مولانا انیس الرحمن قاسمی کو 196 ووٹ ملے۔ اب جب کہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امارت شرعیہ کے آٹھویں امیر شریعت منتخب ہو گئے ہیں، تو لوگ امید کر رہے ہیں کہ امارت کا کام پرسکون اور منظم ماحول میں آگے بڑھ سکے گا۔