میرٹھ میں گزشتہ 17 ستمبر کو سلمان نامی نوجوان کی چپوں سے پٹائی اور اس کو مرغا بنائے جانے کا ایک معاملہ پیش آیا تھا۔ روزانہ اس تعلق سے نئی پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے اور 20 ستمبر کو ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں نے اس بات کو لے کر مظاہرہ کیا کہ تنظیم کے مہانگر پریسڈنٹ کے خلاف غلط مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مہانگر پریسڈنٹ سچن سروہی کی حمایت میں نعرے بازی کرتے ہوئے ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں نے ایس ایس پی دفتر کا گھیراؤ بھی کیا۔ اس معاملے کی جانچ کر رہے افسر کے ذریعہ غیر جانبدارانہ کارروائی کی یقین دہانی کرائے جانے کے بعد ہندوتوا تنظیم کے کارکنان واپس لوٹے۔

دراصل سلمان کی ایک دوست نے 17 ستمبر کو سول لائن واقع اسی کالج میں داخلہ لیا جہاں سلمان پڑھ رہا ہے۔ داخلہ کے عمل میں سلمان نے لڑکی کی بہت مدد کی۔ کالج کا کام ختم ہونے کے بعد لڑکی اور سلمان گھومنے کے لیے گول مارکیٹ چلے گئے۔ ان کے ساتھ لڑکی کی ایک دوست بھی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اسی دوران سچن اور اس کے ساتھیوں نے سلمان پر لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کرتے ہوئے پٹائی شروع کر دی اور مرغا بھی بنایا۔ حالانکہ 18 ستمبر کو دونوں لڑکیوں نے سچن اور دیگر نوجوانوں کے خلاف تحریری شکایت دیتے ہوئے صاف کر دیا کہ سلمان نے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی۔ بعد ازاں پولیس نے سچن کے خلاف مقدمہ درج کر جانچ شروع کر دی۔