تینوں زرعی قوانین واپس لینے کے بعد مرکز کی مودی حکومت ایم ایس پی کو لے کر کمیٹی بنانے پر بھی رضامند ہو گئی ہے۔ ایم ایس پی سمیت کسانوں کے دیگر ایشوز پر کمیٹی بنانے کے لیے سنیوکت کسان مورچہ سے پانچ نام مانگے گئے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ وہ کسان تنظیموں کے ساتھ تبادلہ خیال کرے اور کسان تحریک ختم ہو۔ ’اے بی پی‘ نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کسان تنظیم آپسی اتفاق رائے کے بعد 4 دسمبر سے تحریک ختم کرنے کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔
کسان لیڈر دَرشن پال نے ایک بیان میں بتایا کہ مودی حکومت نے ایم ایس پی اور دیگر ایشوز پر کمیٹی بنانے کے لیے 5 نام مانگے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سنیوکت کسان مورچہ 4 دسمبر کی میٹنگ میں ناموں کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گا۔ ہریانہ حکومت بھی یکم دسمبر کو کسانوں کے ساتھ میٹنگ کرنے والی ہے۔ اس دوران کسانوں پر درج مقدمات کو واپس لینے پر بات چیت ہوگی۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ راجستھان کی گہلوت حکومت نے بھی کسانوں پر درج کیسز کی لسٹ مانگی ہے۔
جیسے آثار نظر آ رہے ہیں اس سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ بالآخر مودی حکومت کسانوں کے آگے مکمل شکست ماننے کو تیار ہے۔ زرعی قوانین کی واپسی اپنے آپ میں کسانوں کے لیے بڑی جیت تھی، اب ایم ایس پی پر بھی بات بن سکتی ہے۔ شہید کسانوں کو معاوضہ دینے کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔