گیان واپی مسجد تنازعہ اس وقت عدالت میں ہے۔ کئی عرضیاں اس سلسلے میں زیر سماعت ہیں اور اس کا کوئی فوری حل دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس درمیان آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) سربراہ موہن بھاگوت کا گیان واپی معاملے میں رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے 2 جون کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’گیان واپی سے متعلق ایک تاریخ ہے جسے ہم بدل نہیں سکتے۔ ہمیں روز ایک مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا ہے؟ جھگڑا کیوں بڑھانا؟‘‘

موہن بھاگوت نے اپنے بیان سے موجودہ ہندوستان میں ہندو-مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ قدیم مسلم حکمرانوں کے تعلق سے کچھ سخت الفاظ کا بھی استعمال کیا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’گیان واپی ایک ایشو ہے۔ وہ تاریخ ہم نے نہیں بنائی ہے۔ نہ آج کے اپنے آپ کو ہندو کہلانے والوں نے بنائی۔ نہ آج کے مسلمانوں نے بنائی۔ یہ اس وقت ہوا جب اسلام باہر سے ہندوستان آیا، یہ حملہ آوروں کے ہاتھوں آیا۔ اس دوران ہندوستان کی آزادی چاہنے والے اشخاص کی ہمت توڑنے کے لیے دیوستھان (مندر) توڑے گئے، یہ ہزاروں میں ہیں اور یہ معاملے اٹھتے رہے ہیں۔‘‘

اس درمیان موہن بھاگوت نے ایک اہم بات کہی جو قابل غور ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف ہندو نہیں سوچتے۔ ہم نے رام جنم بھومی تحریک چلائی اور اس کام کو پورا کیا۔ اب ہمیں کسی مندر کے لیے تحریک نہیں چلانی۔ ہمارے من میں ایشوز اٹھتے ہیں، لیکن اسے مسلمانوں کے خلاف نہیں ماننا چاہیے۔‘‘