رکن پارلیمنٹ دگوجے سنگھ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلق سے ایک ایسا بیان دیا ہے جو آر ایس ایس اور بی جے پی سے محبت کرنے والوں کو ناراض کر سکتا ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے 15 نومبر کو اندور میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے دوران میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ ’’بی جے پی اِن دنوں راہل گاندھی کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ اس لیے بنا رہی ہے کیونکہ ان کی بھارت جوڑو یاترا کے ایک ماہ کے اندر بھاگوت مدرسہ اور مسجد پہنچ گئے۔ تھوڑے ہی دنوں میں مودی بھی (مسلم) ٹوپی پہننے لگیں گے۔‘‘

عوام سے بھارت جوڑو یاترا کو مل رہے پیار کا تذکرہ کرتے ہوئے دگوجے سنگھ نے کہا کہ اس سے آر ایس ایس اور بی جے پی پریشان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھاگوت مسجد-مدرسہ کا دورہ کرنے کو مجبور ہوئے۔ وزیر اعظم مودی کا تذکرہ کرتے ہوئے دگوجے نے کہا کہ وہ سعودی عرب اور دیگر ممالک جاتے ہیں تو ٹوپی پہنتے ہیں، لیکن ہندوستان لوٹنے کے بعد سر پر ٹوپی نہیں لگاتے۔ پھر دگوجے کہتے ہیں ’’بھارت جوڑو یاترا کے 2 ماہ کے اندر بہت اثر ہوا ہے۔ اسی لیے آر ایس ایس کے ایک بڑے لیڈر کو کہنا پڑا کہ ملک کے غریب لوگ مزید غریب، اور امیر لوگ مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں۔ آپ دیکھیے گا، جب یہ بھارت جوڑو یاترا اپنے آخری مقام سری نگر پہنچے گی تب کیا ہوتا ہے۔‘‘