یہ بات کئی لوگوں کو حیران کر رہی ہے کہ چند ہفتے قبل 5 مسلم دانشوروں نے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت سے ملاقات کی، لیکن اس کی خبر نہ میڈیا کو لگی، اور نہ ہی ملاقات کرنے والے مسلم دانشوران میں سے کسی نے کوئی بیان جاری کیا۔ اب کچھ میڈیا رپورٹس میں ان مسلم دانشوران کا نام سامنے آیا ہے جنھوں نے بھاگوت سے ملاقات کر ملک کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کے نام ہیں شاہد صدیقی (سابق رکن پارلیمنٹ)، ایس وائی قریشی (سابق چیف الیکشن کمشنر)، نجیب جنگ (سابق لیفٹیننٹ گورنر، دہلی)، ضمیرالدین شاہ (سابق وائس چانسلر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)، اور سعید شیروانی (کاروباری)۔
ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم دانشوران اور بھاگوت کے درمیان 22 اگست کو ہوئی یہ میٹنگ تقریباً دو گھنٹے چلی۔ میٹنگ میں فرقہ وارانہ خیر سگالی مضبوط کرنے اور ہندو-مسلم کے درمیان بڑھ رہی دوری ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ بھاگوت نے تو مسلم دانشوروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آر ایس ایس کے چار اراکین کو مقرر کرنے کی بات بھی کہی۔ اتنا ہی نہیں، موہن بھاگوت نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں نہ تو اسلام سے کوئی دقت ہے، نہ قرآن سے اور نہ ہی مسلمانوں سے۔‘‘
بھاگوت کے مذکورہ بالا بیان کا تذکرہ شاہد صدیقی نے کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں غلط فہمی کو دور کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کے لیے اپنے اپنے دلوں کے دروازے کھولنے چاہئیں تاکہ ماحول اچھا ہو سکے۔‘‘