کیا آپ یقین کریں گے کہ کوئی شخص تقریباً 50 سال سے نہیں سویا، اور پھر بھی وہ صحت مند ہے۔ ویتنام کے باشندہ تھائی گوک کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہے، کیونکہ 1973 کے بعد سے انھیں کبھی نیند ہی نہیں آئی۔ وہ سڑکوں پر ٹہل کر اور کھیتی کر کے رات گزارتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں ایک بار شدید بخار آیا تھا۔ یہ بخار تقریباً ایک ماہ تک رہا، اور پھر اس کے بعد جیسے آنکھوں کی نیند ہی اڑ گئی۔ تھائی گوک تو اب یہ بھی بھول چکے ہیں کہ آخر نیند کس چڑیا کا نام ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تھائی جس بیماری میں مبتلا ہیں، اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اس بیماری کو سلیپ ڈِسارڈر (بے خوابی) کہتے ہیں جس کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ جگر کمزور پڑ جاتا ہے۔ لیکن تھائی تو اب بھی پوری طرح صحت مند دکھائی دیتے ہیں۔ وہ 50 کلوگرام کا بیگ اٹھا کر روزانہ 4 کلومیٹر چلتے ہیں، پھر بھی نہ انھیں نیند آتی ہے نہ جھپکی۔ کسی تھیراپی اور نیند کی دوا کا بھی ان پر اثر نہیں ہوتا۔
تھائی گوک ایک محنت کش کسان ہیں۔ انھیں کئی مواقع ملے جب وہ اپنی ’بیماری‘ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیسہ کما سکتے تھے۔ لیکن انھوں نے ہمیشہ لائم لائٹ سے دوری بنائے رکھی۔ بہت منانے کے بعد وہ ایک چینل پر آنے کے لیے رضامند ہوئے، اور پھر ان کی زندگی پر ڈاکومنٹری تیار کی گئی۔ اس ڈاکومنٹری سے وہ پوری دنیا میں مشہور ہو گئے۔