لاؤڈاسپیکر تنازعہ مہاراشٹر سے ضرور شروع ہوا، لیکن اس کا سب سے زیادہ اثر اتر پردیش میں دکھائی پڑ رہا ہے۔ یوپی حکومت نے 15 دن پہلے افسران کو لاؤڈاسپیکر سے متعلق حکم صادر کیا تھا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے مہم چلائی اور ریاست بھر میں بڑی تعداد میں مذہبی مقامات سے لاؤڈاسپیکر اتروائے۔ لاؤڈاسپیکر ان مقامات سے ہٹائے گئے جہاں احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیز آواز میں اس کا استعمال ہو رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ دفتر کے ذریعہ ایک ٹوئٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ اس مہم کے دوران ریاست بھر میں اب تک 1 لاکھ سے زائد لاؤڈاسپیکر اتارے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ دفتر، یوپی حکومت نے جو ٹوئٹ کیا ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’ریاست میں ایک لاکھ سے زائد لاؤڈاسپیکر اتارے گئے ہیں۔ یہ یقینی کیا جائے کہ جو لاؤڈاسپیکر اتارے گئے ہیں وہ دوبارہ نہ لگنے پائیں۔ مذہبی انعقاد مذہبی مقامات کے اندر ہی محدود ہو۔ کوئی بھی تہوار/تقریب سڑک پر نہ ہو۔‘‘ کچھ دنوں قبل یوپی حکومت نے 60 ہزار سے زائد لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کیے جانے کی جانکاری دی تھی۔
غور طلب ہے کہ یوگی حکومت نے یوپی میں مندر اور مسجد سمیت سبھی مذہبی مقامات پر طے پیمانوں کے مطابق لاؤڈاسپیکر کو کم آواز میں بجانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ضابطے کی خلاف ورزی پر لاؤڈاسپیکر اتارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکومت نے ان مذہبی مقامات کی فہرست تیار کرنے کا حکم دیا ہے جہاں آواز کی حد سے متعلق ضابطہ پر عمل نہیں کیا جا رہا۔