محمد علی جناح کو لے کر بیانات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پہلے سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے جناح کی تعریف میں کچھ کلمات کہے، پھر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کے کئی لیڈران نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا، اور اب کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے محمد علی جناح کے مذہب کو لے کر بیان دیا ہے۔ عارف محمد خان کا کہنا ہے کہ جناح کنورٹیڈ مسلم تھے۔ یعنی ان کے آبا و اجداد مسلم نہیں تھے۔

عارف محمد خان نے یہ بیان ’آل انڈیا سَنت کمیٹی‘ اور ’گنگا مہاسبھا‘ کی جانب سے وارانسی میں منعقد ’سنکسرتی سنسد‘ میں دیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ محمد علی جناح کے دادا مسلم نہیں تھے اور ان کے والد نے عمر کی ایک منزل پار کرنے کے بعد مسلم مذہب اختیار کیا تھا۔ وارانسی کے رودراکش کنونشن سنٹر میں منعقد تقریب سے عارِف محمد خان نے سنیچر کے روز خطاب کیا جس میں انھوں نے کئی تاریخی پہلوؤں کو لوگوں کے سامنے رکھا۔

اپنے خطاب میں عارف محمد خان نے ہندوستانی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے بھی اپنے نظریات رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سبھی ایک ہی روح کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہماری ثقافت یہ ہے کہ جو ہماری تنقید کرتا ہے، اس کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ہندوستان کا نظریہ کسی کو باہر کرنے کا نہیں ہے۔ ہمارے یہاں تو انسانوں کی خدمت ہی حقیقی خدمت ہے۔