عالمی شہرت یافتہ ناقد پروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال سے دنیائے ادب، خصوصاً اردو دنیا صدمے میں ہے۔ تعزیتی پیغامات اور اظہارِ غم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس درمیان پروفیسر نارنگ کے ساتھ طویل وقت گزارنے والے ڈاکٹر مشتاق صدف نے ان کے انتقال کو اپنے لیے ذاتی نقصان قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے محسن، مربی، کرم فرما اور اردو ادب کے عظیم نقاد پروفیسر گوپی چند نارنگ کا انتقال ہم سب کے لیے افسوسناک خبر ہے۔ ان کا اس دنیا سے جانا میرا ذاتی نقصان ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔‘‘
دراصل ڈاکٹر مشتاق صدف آنجہانی پروفیسر گوپی چند نارنگ کے دست و بازو رہے ہیں۔ پروفیسر نارنگ انھیں اپنا ’کار آگاہ فرشتہ‘ کہتے تھے۔ اپنی شہرہ آفاق تصنیف ’غالب: معنی آفرینی، جدلیاتی وضع، شونیتا اور شعریات‘ میں ڈاکٹر مشتاق صدف سے اپنی وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے انہیں اپنا ’کار آگاہ فرشتہ‘ کہا ہے۔ ڈاکٹر مشتاق صدف کے شعری مجموعہ ’بدل گئی کوئی شئے‘ کے پیش لفظ میں بھی وہ لکھتے ہیں ’’عزیزی مشتاق صدف خدا کی طرف سے مجھے ایک کار آگاہ فرشتے کی طرح ودیعت ہوئے ہیں جو ہر ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں۔ خدا انہیں خوش رکھے اوراپنی بخششوں سے نوازے۔ آمین۔‘‘
بہرحال، ڈاکٹر مشتاق صدف کا کہنا ہے کہ ’’4-3 روز قبل ہی پروفیسر نارنگ سے تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔ میری نئی کتاب ان پر شائع ہونے والی ہے اس پر مشورہ بھی ہوا۔ خدا سے دعا ہے کہ ان کی نیکیوں کو پہاڑ کی صورت بنا دے اور اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ آمین۔‘‘