ہندو تنظیموں کو پتہ چل جائے کہ کسی جگہ مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی شادی کر رہے ہیں، تو ہنگامہ لازمی ہے۔ 14 نومبر کو اتر پردیش میں کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا۔ سوشل میڈیا پر سنیچر کے روز ایک شادی کارڈ وائرل ہوا جس میں مسلم لڑکا کی شادی ہندو لڑکی سے ہونے کی جانکاری دی گئی تھی۔ شادی اتوار یعنی 14 نومبر کو ہونی تھی۔ جب یہ کارڈ ہندو تنظیموں سے جڑے کچھ لوگوں تک پہنچا تو وہ اتوار کی صبح شادی کی جگہ پہنچ گئے اور خوب ہنگامہ کیا۔
’امر اجالا‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق شادی کینٹ واقع نکٹیا کے بارات گھر میں ہونی طے پائی تھی۔ جب ہندو تنظیموں کے لوگ بڑی تعداد میں وہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ دونوں خاندان شادی کے لیے رضامند ہیں۔ اس کے باوجود انھوں نے کینٹ تھانہ میں مسلم دولہے کے گھر والوں کے خلاف تحریر دے دی۔ حالات خراب ہوتے دیکھ دولہے کے اہل خانہ وہاں سے غائب ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ لڑکی کینٹ علاقہ میں ہی ٹیچر ہے جسے ایک مسلم ٹیچر سے محبت ہو گئی۔ دونوں کے گھر والے اس شادی سے راضی تھے اس لیے کارڈ بھی چھپوائے گئے اور احباب و اقارب میں تقسیم بھی ہوئے۔ رضامندی دیکھ کر کینٹ پولس نے کسی بھی کارروائی سے منع کر دیا۔ اس کے باوجود ہندو تنظیموں نے خوب ہنگامہ کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مجبوراً دونوں فریق نے دیر رات کسی دوسری جگہ جا کر لڑکا اور لڑکی کی شادی کرائی۔